وادی لاقانونیت کی شکار، پولیس اسٹیٹ میں تبدیل ہو گئی ہے ؛جماعت اسلامی

جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر نے کہا ہے کہ وادی بھر میں حریت نواز سیاسی لیڈروں اور کارکنوں کی بلالحاظ عمر گرفتاری سے ایک سراسیمگی پھیلی ہوئی ہے۔ نیز عدالتی احکامات کے باوجود نظر بندوں کو رہانہ کرنے سے یہاں کے عدالتی نظام پر ہی عوام کا اعتماد دن بدن کم ہوتا جارہا ہے۔ ترجمان جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے مطابق وادی عملاً ایک پولیس اسٹیٹ بن کر رہ گئی ہے جہاں بھارتی ایجنسیوں اور فورسز کو عوامی حقوق کے ساتھ کھیلنے کا بھر پور اختیار دیا گیا ہے۔دوران حراست محبوسین کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کرنا اور تشدد کے ذریعے ناکردہ جرائم قبول کروانا‘ یہاں ایک معمول بن چکا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے گرفتار شدہ افراد کے بارے میں جو لائحہ عمل بار بار جاری کیا ہے اس کو نہ صرف نظر انداز کیا جارہا ہے بلکہ اس کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ گرفتاری کے وقت گھروالوں کو گرفتاری اور حراستی مقام سے آگاہ کرنا اور اُس کے اہل خانہ کو محبوس کے ساتھ ملنے کی اجازت دینا، نیز گرفتار شدہ افراد کا متعلقہ پولیس تھانے میں باضابطہ اندراج کرانا اور اُس کا طبی جانچ کرانا‘ اس عدالتی ہدایت نامہ کا ایک اہم حصہ ہے لیکن یہاں تعینات فورسز کے ان تمام بنیادی ہدایات کے علی الرغم محبوسین کو اُن کی تحویل میں ہونے کے باوجود گرفتار نہیں دکھاتے ہیں۔ افسپا جیسے کالے قانون کا غلط استعمال کرکے یہاں کے عوامی حقوق کو پامال کرنا، ان اہلکاروں نے اپنا فرض منصبی سمجھا ہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کا جس طرح غلط استعمال کیا جاتا ہے اس کی کوئی دوسری مثال دنیا کے کسی بھی مہذب اور جمہوری ملک میں ملنا محال ہے۔ مقامی عدالت عالیہ نے آج تک ہزاروں نظر بندوں کی نظر بندی کو غیر قانونی قرار دے کر اُن کی رہائی کے احکامات صادر کئے لیکن یہاں کی پولیس اور دیگر بھارتی ایجنسیاں‘ ان احکامات کو جس طرح پامال کررہے ہیں اس نے یہاں کے عدالتی نظام کو ہی مفلوج بناکررکھ دیا ہے جس کی نمایاں مثال مسلم لیگ کے سربراہ مسرت عالم بٹ کی ہے جس کے بارے میں اب تک عدالت نے ۳۶؍بار نظر بندی کے احکامات کو غیر قانونی قرار دے کر اُن کی رہائی کے احکامات صادر کئے ہیں لیکن ہر بار عدالتی احکامات کو ردّی کی ٹوکری کے نذر کرکے‘ اُن کو بار بار نظر بند کیا گیا حالانکہ ایک لمحہ کے لیے بھی اُن کو کبھی حبس بے جا سے رہا نہ کیا گیا۔ اسی طرح سوپور کے ۸۰؍سالہ بزرگ اور جماعت اسلامی کے مقامی رہنما شیخ محمد یوسف کی رہائی کے احکامات ملنے پر انہیں ایک جیل سے دوسرے جیل منتقل کیا جاتا ہے اور آج تک چار بار ہائی کورٹ نے اُن کی رہائی کے احکامات جاری کئے لیکن اس کے باوجود انہیں کبھی رہا نہیں کیا گیا حالانکہ اُن کے گھر میں اُن کی بزرگ اہلیہ اور شہید ہوئے فرزند کے یتیم معصوم بچوں کے سوا کوئی اور نہیں ہے۔ اس کے علاوہ موصوف بزرگی کے سبب کئی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ یہاں نہ پولیس اور دیگر ایجنسیوں کو کسی کی بزرگی کا کوئی خیال ہے اور نہ ہی عدالتی احکامات کی کوئی پرواہ! جماعت اسلامی جموںوکشمیر‘ وادی میں جاری اس سرکاری لاقانونیت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی حقوق اداروں اور اقوام عالم سے اپیل کرتی ہے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ کئے جارہے اس غیر انسانی اور غیر مہذب سلوک کو رکوانے کی خاطر مؤثر اقدامات کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں