مودی سرکار کے کشمیریوں کے خلاف عزائم کھل کر سامنے آ گئے،مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج کے بعد کشمیریوں کے قتل عام کا نیا منصوبہ

تشدد آمیز واقعات پر قابو پانے کیلئے بھارت کی نئی حکمت عملی ،فیصلہ کن جنگجو مخا لف آپریشنز کی تیاریاں
سنیپر رائفلوں ، راڈاروں اور ڈرونز سسٹم سے لیس این ایس جی کمانڈوز وادی میں داخل
100کمانڈوز کی تربیت مکمل ، سیکورٹی فورسز کو جانی نقصان سے بچانے کیلئے نئے اقدامات، وزارت داخلہ نے منظوری دی
سرینگر،نئی دہلی مقبوضہ کشمیر میںمودی سرکار کے کشمیریوں کے خلاف عزائم کھل کر سامنے آنے لگے،کشمیر میں جنگجو مخالف فیصلہ کن آپریشنوں کیلئے سنائپررائفلوں اور راڈار جیسے جدید ہتھیاروں سے لیس این ایس جی کے خصوصی کمانڈوز دستے وادی میں داخل ہوگئے ہیں اور ا س سلسلے میں 100کمانڈوز کی تربیت مکمل ہو گئی ہے اور وہ آپریشنوںمیں حصہ لینے کیلئے تیار ہیں۔ اس دوران امور داخلہ کے مرکزی وزیر ہنس راج آہر نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ جنگجو مخالف آپریشنوں کیلئے کشمیر میںفوج کو جدید ہتھیاروںسے لیس کیا جارہاہے۔ ایک ماہ قبل مرکزی حکومت نے اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ کشمیر میں جنگجو مخالف آپریشنوں، آپریشن آل آوٹ میں این ایس جی کمانڈوز کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گے اور مرکزی حکومت کے اس اعلان کے بعد اطلاعات کے مطابق ان کمانڈوز دستوںکو وادی میںداخل کر دیا گیا ہے جس کے تحت ہمہامہ میں ان کی تربیت بھی کئی ماہ سے چل رہی ہے اور بی ایس ایف کیساتھ مشترکہ طور پر ان کی ڈرل بھی چل رہی تھی۔ تاہم ایک مقامی ٹیلی ویڑن چینل نے انکشاف کیا ہے کہ ان کمانڈوز دستوںکو جدید ہتھیاروںسے لیس کیا گیا تاکہ جنگجو وں کیخلاف فیصلہ کن آپریشن شروع کئے جاسکیں جن میںان کے پاس سنائپر رائفلیں اور راڈار بھی ہونگے جس کے نتیجے میںوہ اپنے اہداف کو آسانی کیساتھ حاصل کریں گے۔ مذکورہ چینل نے انکشاف کیا ہے کہ قریب دو درجن سنیپر رائفل مین ان خصو صی دستوں کیساتھ رہیں گے۔ چنانچہ ایک اعلیٰ آفسیر نے این ڈی ٹی وی کو بتایا ہے کہ جنگجو مخالف آپریشنوں میں این ایس جی کی خدمات حاصل کرنے کافیصلہ امور داخلہ ہے اور داخلہ وزرات نے پہلے ہی اس کی منظوری دی ہے جس کا مقصد جنگجو مخالف آپریشنوں کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتوں کو کم کرنا ہے اور یہ کہ سیکورٹی فورسز کو بھاری جانی نقصان سے بچانا بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان این ایس جی کمانڈوز کو بہت جلد ہی جنگجو مخالف آپریشنوں میں شامل کیا جائیگا۔ بتایاجاتا ہے کہ ان این ایس جی کمانڈوز کے پاس اہداف کو نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت ہے اور وہ اس سلسلے میںانتہائی درجہ کے ماہر مانے جانتے ہیں اور وہ جدید ہتھیاروںکا استعمال کرتے ہیں اور ان کے پاس وال راڈرس ہوتے ہیں اس کے علاوہ سنائپر رائفلیں بھی دستیاب رہتی ہیں اور ساتھ ہی وہ کارنر شارٹ کے بھی ماہر ہیں۔ ایسے میں امور داداخلہ کے ذریع نے بھی کہا ہے کہ اس این ایس جی خدمات کا مقصد سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوںکو کم کرنا ہے ،داخلہ وزرات کے افسران کا کہنا ہے کہ جب بھی جنگجو کسی عمارت میں پناہ لیتے ہیں اور اس کی آڑ میں فائرنگ کرکے سیکورتی فورسز کو بھاری جانی نقصان پہنچاتے ہیں لہذا فوج ان خطرات کو کم کرنے کے حق میں ہے جس کی وجہ سے ان کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ ایک مقامی خبررساں ادارے کے مطابق چنانچہ این ایس جی اپنے کمانڈروز کے ہمراہ ایسی صورتحال سے نمٹنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ وزارت داخلہ نے اعداد وشمار میں کہا ہے کہ سال 2017مین اب جنگجو مخالف آپریشنوں میں 80سیکورٹی فورسز اہلکار مارے جاتے ہیں۔ اور ایسے میں مئی کے مہینے تک 30سیکورٹی فورسز اہلکار اور 35عام شہری بھی مارے گئے ہیں۔ایسے میں یہ بتایاجاتا ہے کہ ان کمانڈروز کو انہیں آپریشنوں کیلئے تیار کیا گیا ہے۔ ان کے پاس جدید ہتھیار اور تربیت اور ٹریننگ ہوتی ہے اور وہ روز مرہ کی زندگی میں بھی مشکلات کو جھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ایسا کہنا تھا کہ وزرات داخلہ کے ایک سینئر آفیسر کا جس نے این ڈی ٹی وی کیساتھ بات کی ہے۔ ایسے میںڈائریکٹر جنرل پولیس ایس پی وید نے بھی کشمیر میں جنگجو مخالف آپریشنوںمیں تیزی لانے کا اشارہ دیتے ہوئے متعلقہ ٹی ویڑن چینل کو بتا ہے کہ ہم نے رمضان میں جنگجو مخالف آپریشن روک دیئے تھے جس کے بعد اب اس کو بڑے پیمانے پر شروع کئے جارہے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں