پی کے ایل آئی اسپتال کی تعمیر میں تاخیر: ٹھیکیدار کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش

اسلام آباد: پاکستان کڈنی لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کی تعمیر میں تاخیر کے معاملے پر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے عبوری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں ٹھیکیدار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔اینٹی کرپشن اسٹیبشلمنٹ کی جانب سے سپریم کورٹ کے 31 دسمبر کے حکم نامے کی تعمیل میں رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں اسپتال کی تعمیر میں تاخیر کی وجوہات کا احاطہ کیا گیا ہے۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی حکومت میں منصوبے کی منظوری دی گئی جسے 2017 میں مکمل ہونا تھا۔رپورٹ میں پاکستان کڈنی لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کی تعمیر میں تاخیر پر ٹھیکیدار سمیت انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پنجاب کے افسران، منصوبے کے پاکستانی کنسلٹنٹ نیسپاک اور کورین مویانگ کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔رپورٹ میں امریکا سے واپس پاکستان آنے والے سینئر ڈاکٹر سعید اختر کے کردار پر بھی اعتراض اٹھایا اور کہا گیا ہے کہ بھرتیوں کے معاملے میں ڈاکٹر سعید اختر کا کردار مشکوک نظر آتا ہے۔اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ رپورٹ کے مطابق اسپتال میں غیر ملکی نرسیں بھرتی کی گئیں، بھرتی کیے گئے میڈیکل اسٹاف کی اہلیت مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ صوبائی حکومت نے پی کے ایل آئی منصوبہ فاسٹ ٹریک، کمپلیکس اور اسٹیٹ آف دی آرٹ قرار دیا جس کے لیے عام منصوبوں سے زیادہ فنڈز دیے گئے اور یہ منصوبہ دسمبر 2017 میں مکمل ہونا تھا تاہم متعلقہ ذمہ داران اور حکام کی وجہ سے تاحال زیر تکمیل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں