امریکا میں سلسلہ وار قتل سے دہشت پھیلانے والا چارلس مینسن چل بسا

لاس اینجلس: 1960 کی دہائی میں امریکا میں متعدد افراد کو قتل کرنے والا سیریل کِلر چارلس مینسن 83 برس کی عمر میں چل بسا۔
کیلیفورنیا کے ڈپارٹمنٹ آف کریکشنز اینڈ ری ہیبلیٹیشن نے اپنے بیان میں بتایا کہ مینسن کی موت اتوار (19 نومبر) کی شام طبعی طور پر ہوئی، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
12 نومبر 1934 کو پیدا ہونے والے چارلس مینسن نے اپنا بچپن زیادہ تر رشتہ داروں اور بچوں کی جیل میں گزارا، محض 13 برس کی عمر میں اس پر ہتھیاروں کی چوری کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی۔
ذہنی انتشار کے شکار مینسن کو ہالی وڈ ڈائریکٹر رومن پولنسکی کی اہلیہ اداکارہ شیرون ٹیٹ سمیت 9 افراد کے قتل کا حکم دینے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
اگست 1969 میں مینسن کا نام اُس وقت خوف و دہشت کی علامت بن کر ابھرا تھا جب اس کی سربراہی میں کام کرنے والے ایک گروہ نے اداکارہ شیرون ٹیٹ کو رات کی تاریکی میں ان کے 5 دوستوں سمیت انتہائی بے دردی سے خنجر کے وار کرکے قتل کردیا تھا، شیرون اُس وقت 8 ماہ کی حاملہ تھیں۔
اس وحشیانہ واردات کے اگلے ہی روز ایک سپر مارکیٹ ایگزیکٹو لینو لابیانکا اور ان کی اہلیہ روز میری کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔
پراسیکیوٹر کے مطابق مینسن نے اپنی نوجوان خواتین عقیدت مندوں کو ان افراد کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔
اگرچہ مینسن نے ان افراد کو بذات خود قتل نہیں کیا، تاہم اس پر قتل کے احکامات دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا، اس پر ایک میوزک ٹیچر کے قتل کے جرم میں بھی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
مینسن کو پہلے پہل سزائے موت سنائی گئی تھی، تاہم بعدازاں کیلیفورنیا کی سپریم کورٹ کی جانب سے 1972 میں سزائے موت پر پابندی کے بعد اسے عمر قید میں تبدیل کردیا گیا تھا

اپنا تبصرہ بھیجیں