زمبابوین صدر کا قوم سے خطاب، استعفے کا ذکر تک نہ کیا

زمبابوے کی سیاست میں نیا موڑ آگیا اور صدر رابرٹ موگابے نے قوم سے خطاب میں متوقع استعفے کا ذکر تک نہ کیا اور آئندہ ماہ حکمراں جماعت کی کانگریس کی صدارت کا اعلان کردیا۔
قوم سے خطاب کے دوران امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ 37 سال تک اقتدار میں رہنے والے صدر رابرٹ موگابے استعفے کا اعلان کریں گے تاہم انہوں نے استعفے کے حوالے سے کوئی بات نہ کی۔
صدر رابرٹ موگابے نے مخالفین کی جانب سے کی جانے والی تنقید کو تسلیم کیا اور کہا کہ ملکی صورتحال کو دوبارہ معمول پر لانے کی ضرورت ہے۔
صدر موگابے نے کہا کہ بحیثیت فوج کا کمانڈر ان چیف وہ فوج کے تحفظات کو سمجھ سکتے ہیں اور انہیں جلد دور کیا جائے گا۔
دوسری جانب حکمراں جماعت زمبابوے افریقن نیشنل یونین پیٹریاٹک فرنٹ ( زانو پی ایف ) نے اعلان کیا ہے کہ اگر صدر موگابے نے استعفیٰ نہ دیا تو پارلیمنٹ سے ان کا مواخذہ کیا جائے گا، جب کہ پارلیمنٹ کا اجلاس 21 نومبر کو ہوگا۔
اس سے قبل حکمران جماعت نے صدر موگابے کو پارٹی کی صدارت سے ہٹا دیا تھا اور بعدازاں اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا۔
ادھر صدر موگابے کی اقتدار پر گرفت کمزور ہوتی جارہی ہے اور مخالفین نے استعفیٰ نہ دینے کی صورت میں سڑکوں پر آنے کا اعلان کیا ہے۔
نائب صدر ایمرسن مننگاوا نے صدر مگابے کے اعلان پر عوام سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں