مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج کا نفاذ دراصل مقبوضہ ریاست میں ریاستی تشدد کی نئی لہر کا پیش خیمہ ہے

ہندوستان کا یہ اقدام دراصل مقبوضہ ریاست میں ریاستی تشدد کی نئی لہر کا پیش خیمہ ہے، سردار مسعود خان
اسلام آباد صدر آزادجموں و کشمیر سردار مسعود خان نے مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج کے نفاذ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کا یہ اقدام دراصل مقبوضہ ریاست میں ریاستی تشدد کی نئی لہر کا پیش خیمہ ہے ۔صدر نے کہا کہ اسطرح کے اقدامات مسئلہ کشمیر کو مذیدپیچیدہ اور الجھائو کا شکار کرنے کے مترادف ہیں انہوں نے کہا کہ ہندوستان آج تک یہ کوشش ناکام رہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کبھی بھی طاقت کے استعمال اور ریاستی تشدد کے ذریعے نہیں ہو سکتا۔صدر مسعود خان نے کہا کہ طاقت کے استعمال والی پالیسی سے ہندوستان کبھی بھی مقبوضہ کشمیر میں حق خوداریت اورآزادی کے لئے اُٹھنے والی آواز کو کبھی بھی دبا نہیں سکتا ۔صدر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا دیرینہ اور پائیدار حل سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کراتے ہوئے یا اقوام متحدہ کے مینڈیٹ پر پاکستان ، ہندوستان اور کشمیریوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے۔کئی دھائیوں سے ہندوستان کے مظالم برداشت کرنے کے باوجود بھی کشمیر ی امن کے متلاشی ہیں اور وہ پر امن طریقے سے اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں قابض بھارتی افواج جبر و تشدد کے ذریعے ان کا جذبہ حریت کو کبھی ختم نہیں کر سکتا ۔صدر نے کہا کہ کشمیر ی عوام ثابت قدمی سے ہندوستانی تشد د کا با مردی سے مقابلہ کر رہے ہیں اور وہ کسی صورت اس اپنے پیدائشی حق خودارادیت سے دستبردار نہیں ہوں گے ۔صدر نے آسیہ اندرابی فہمیدہ صوفی اور مسرت عالم بٹ کی غیر قانونی حراست کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔صدر آزادکشمیر نے پلوامہ میں جاری غیر قانونی طور پر گھیراو اور ریاستی تشدد کے ذریعے تین نوجوانوں کے بیمانہ قتل پر شدید الفاظ میں تنقید کی ہے صدر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نوجوان لڑکوں کو انسانی شیلڈ(ڈھال) کے طور پر بھی استعمال کرنا انتہائی قابل مذمت اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں