سعودی عرب میں انسانی ہاتھوں کی بنائی قدیم ترین تعمیرات

سعودی عرب کے علاقے ہرۃ خیبر میں واقع پتھر کی ان دیواروں کو ‘دروازے’ کہا جا رہا ہے کیوں کہ جب انھیں اوپر سے دیکھا جائے تو یہ دروازوں کی مانند دکھائی دیتی ہیں۔گذشتہ ماہ سائنس دانوں نے سعودی عرب میں پتھر کی بنی 400 کے قریب ہزاروں برس قدیم پراسرار تعمیرات دیکھیں۔
اب پہلی بار سعودی حکومت نے ایک بیرونی ماہرِ آثارِ قدیمہ کو ان تک رسائی دی ہے۔
آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ماہرِ آثارِ قدیمہ ڈیوڈ کینیڈی نے ہیلی کاپٹر کی مدد سے ان تعمیرات کے اوپر پرواز کر کے چھ ہزار سے زیادہ تصاویر کھینچیں۔’لائیو سائنس’ میں چھپنے والے مقالے میں کینیڈی نے لکھا ہے کہ ان تعمیرات کی تعداد اور ان کا پھیلاؤ پہلے اندازے سے کہیں زیادہ ہے، اور یہ لاکھوں کی تعداد میں سارے جزیرہ نما پر پھیلی ہوئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ سعودی عرب میں انسانی ہاتھوں کی بنائی قدیم ترین تعمیرات ہیں، لیکن انھیں کس مقصد کے لیے تعمیر کیا گیا تھا، یہ آج تک واضح نہیں ہو سکا۔
سعودی عرب کے علاقے ہرۃ خیبر میں واقع پتھر کی ان دیواروں کو ‘دروازے’ کہا جا رہا ہے کیوں کہ جب انھیں اوپر سے دیکھا جائے تو یہ دروازوں کی مانند دکھائی دیتی ہیں۔
ڈیوڈ کینیڈی نے لکھا ہے کہ مقامی بدو انھیں ‘قدیم انسان کا کام’ کہتے ہیں۔
ان تعمیرات کی عمر کا تخمینہ دو ہزار سال قبل سے نو ہزار سال قبل لگایا گیا ہے۔
ڈیوڈ کینیڈی ایک عرصے سے پڑوسی ملک اردن میں تحقیق کر رہے تھے لیکن انھیں سعودی عرب کے اوپر پرواز کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ تاہم گذشتہ ماہ ان کی گوگل ارتھ کی مدد سے کی جانے والی تحقیق کے بعد کینیڈی کو وہاں جانے کی اجازت مل گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں