کسی صورت اپنے پیدائشی حق سے کسی بھی قیمت پر دست بردار نہیں ہوسکتے علی گیلانی

ریاست جموں کشمیر کے حصے بخرے کرنے کے مشورے دینے والے تاریخ کا مطالعہ کریں
اپنے پیش رو حکمرانوں کو بھارت کی سیاسی چوکھٹ پر ذلت آمیز دھتکار سے عبرت حاصل کریں،
سید علی گیلانی نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بیان کو مسترد کردیا ہے
کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے خودغرض اور اقتدار کے بھوکے عناصر نے ریاستی عوام کی مبنی برحق تحریک کے ہر تاریخی موڑ پر قوم کو دھوکہ دینے میں کبھی شرم محسوس نہیں کی ہے۔ علی گیلانی نے بقول ان کے ریاست جموں کشمیر کے حصے بخرے کرنے والے سیاستدانوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تاریخ کشمیر کا از سر نو مطالعہ کریں اور اپنے پیش رو حکمرانوں کو بھارت کی سیاسی چوکھٹ پر ذلت آمیز دھتکار سے عبرت حاصل کریں، جنہیں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا کر محض کٹھ پتلی وزیر اعلی کی کرسی کے لیے بھیک مانگنے پر مجبور کیا گیا۔حریت چیئرمین گیلانی نے فاروق عبداللہ کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قبیل کے سیاستدانوں کی آنکھیں بھی مکروفریب کی سیاست کاری سے بھر نہیں آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم نے پچھلے ستر برسوں سے بیش بہا قربانیاں ریاست کی بندربانٹ کرنے کے بجائے رائے شماری جیسے جمہوری اور سیاسی فارمولے کے ذریعے اپنے مستقبل کا از خود فیصلہ کرنے کے لیے دی ہیں۔ علی گیلانی نے ایسے سبھی سیاستدانوں کو بھارت کے اشاروں پر ریاست کے عوام کو تحریک حق خودارادیت کے حوالے سے انتشار میں مبتلا کرنے کی بھونڈی سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی عوام نے اقتدار کے لیے نہیں، بلکہ ریاست کے عوام کو حق خودارادیت واگزار کرنے کے لیے دی ہیں جوکہ ان کا پیدائشی حق ہے۔ حریت چیرمین نے ایسے سیاستدانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ عالمی سطح پر حق خودارادیت کو پذیرائی حاصل ہورہی ہے، اِسی لیے ان لوگوں کی نیندیں حرام ہونے لگی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ بھارت کی مکروہ سازشوں کو رنگ بھرنے کے لیے ریاستی عوام کے سامنے مایوس کن صورت حال پیش کررہے ہیں۔حریت رہنما نے کہا کہ ریاستی حریت پسند عوام نے بھارت کے سبھی حربوں کو آج تک ناکام ونامراد بنادیا ہے اور آئندہ بھی وہ کسی بھی صورت میں اپنے پیدائشی حق سے کسی بھی قیمت پر دست بردار نہیں ہوسکتے۔ قابل ذکر ہے کہ نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان فاروق عبداللہ نے ہفتہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میں پارٹی کے اجلاسوں کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی آزادی کا مطالبہ کرنا صحیح نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک لینڈ لاکڈ (چاروں طرف سے خشکی سے گھرا ہوا) خطہ ہے اور اس کے تینوں پڑوسی چین، پاکستان اور ہندوستان ایٹم بم رکھتے ہیں۔ اور کشمیریوں کے پاس اللہ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ(فاروق عبداللہ) پوری دنیا سے کہنا چاہتے ہیں کہ کشمیر کا جو حصہ پاکستان کے پاس ہے، وہ پاکستان کا ہے۔ جو حصہ ہندوستان کے پاس ہے، وہ حصہ ہندوستان کا ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیر کے دونوں حصوں کو اٹانومی دینے میں پنہاں ہے۔ تاہم جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے گزشتہ شام اپنے ایک بیان میں جموں کشمیر کے لئے اٹانومی کی بات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیریوں نے اپنے لاکھوں نفوس کو مضحکہ خیز اور نام نہاد اٹانومی کے لئے قربان نہیں کیا ہے کہ جس کے ہوتے ہوئے ایک معمولی سپاہی نے وقت کے وزیراعظم جو فاروق عبداللہ کے والد تھے کو رسی کی ہتھکڑی پہناکر گیارہ برس تک جیل کی ہوا کھلائی تھی۔ وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت جتیندر سنگھ نے فاروق عبداللہ کے بیان کے ردعمل میں کہا تھا کہ فاروق عبداللہ کی باتوں کو سنجیدگی سے لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں