حمزہ شہباز اور عائشہ احد کے درمیان معاملات طے پاگئے دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف کیس واپس لینے کا فیصلہ کرلیا

لاہور۔۔حمزہ شہباز اور عائشہ احد کے درمیان معاملات طے پاگئے
دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف کیس واپس لینے کا فیصلہ کرلیا
چیف جسٹس نے عائشہ احد اور حمزہ شہباز کو چیمبر میں بلا لیا اور کہا جو بات آپ کھلی عدالت میں نہیں بتانا چاہتے وہ چیمبر میں بتائیں
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن نے تقریبا ایک گھنٹے چیمبر میں دونوں کا موقف سنا
چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں آکر فیصلہ لکھوایاکہ حمزہ شہباز اور عائشہ احد کے درمیان معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہوگیا ہے
عائشہ احد اور حمزہ شہباز کے درمیان جن شرائط پر مفاہمت ہوئی ان پر وہ دونوں میڈیا پر بات نہیں کرینگے،چیف جسٹس ثاقب نثار
عدالت سے باہر آنے پر صحافی نے حمزہ شہباز سے سوال کیا کہ کیا آپ عدالتی فیصلے سے مطمن ہیں؟ اس پر حمزہ نے جواب دیا اللہ کا شکر ہے
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کے درمیان معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرادیا جس کے بعد دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف کیس واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔پیر کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عائشہ احد پر مبینہ تشدد کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں مسلم لیگ (ن)کے رہنما حمزہ شہباز اور ان کی اہلیہ ہونے کی دعویدار عائشہ احد عدالت میں پیش ہوئے۔عائشہ احد نے عدالت میں بتایا کہ میری حمزہ شہباز سے 2010میں شادی ہوئی، اس موقع پر حمزہ شہباز نے خاتون کے دعوے کو مسترد کردیا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ثالث بننے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ دونوں کہیں میں تو میں ثالث کا کردار ادا کرسکتا ہوں اور حمزہ آپ کہتے ہیں کہ شادی نہیں ہوئی تو میں جے آئی ٹی تشکیل دے دیتا ہوں۔سماعت کے دوران حمزہ شہباز کے وکیل زاہد بخاری نے دلائل دینے کی کوشش کی جس پر چیف جسٹس نے انہیں روک دیا اور کہا کہ میں دونوں متاثرہ فریقین کا موقف سننا چاہتا ہوں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ معاملہ بیٹھ کر حل نہیں کرنا تو پنجاب کے باہر سے جے آئی ٹی بنا دیتا ہوں، آپ پنجاب کے با اثر لوگ رہے ہیں اس لیے انویسٹی گیشن باہر کے لوگوں سے کرائی جائے گی، انویسٹی گیشن میں آئی ایس آئی اور آئی بی کے لوگ بھی شامل ہوں گے۔اس موقع پر بینچ کے دیگر ججز نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کو مشورہ دیا کہ چیف جسٹس کی بات مانیں۔چیف جسٹس نے حمزہ شہباز سے مکالمہ کیا کہ اگر آپ طلاق دینا چاہتے ہیں تو یہ آپ کا شرعی حق ہے،اگر آپ نے شادی نہیں کی ہے تو بھی آپ کو پورا حق ہے، اگر نکاح نامہ رجسٹرڈ نہیں بھی ہوا تو نکاح 2 گواہان کی موجودگی میں ہوجاتا ہے، غیر کسی کو سنے کوئی فیصلہ نہیں ہوگا۔چیف جسٹس نے عائشہ احد اور حمزہ شہباز کو چیمبر میں بلا لیا اور کہا کہ ایک باپ کی حیثیت سے آپ دونوں کو چیمبر میں آنے کا کہہ رہے ہیں، جو بات آپ کھلی عدالت میں نہیں بتانا چاہتے وہ چیمبر میں بتائیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن نے تقریبا ایک گھنٹے چیمبر میں دونوں کا موقف سنا جس کے بعد چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں آکر فیصلہ لکھوایا حمزہ شہباز اور عائشہ احد کے درمیان معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہوگیا ہے اور دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف کیسز واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے یہ بھی حکم دیا کہ عائشہ احد اور حمزہ شہباز کے درمیان جن شرائط پر مفاہمت ہوئی ان پر وہ دونوں میڈیا پر بات نہیں کرینگے۔عدالت کے فیصلے کے بعد کورٹ سے باہر آنے پر صحافی نے حمزہ شہباز سے سوال کیا کہ کیا آپ عدالتی فیصلے سے مطمن ہیں؟ اس پر حمزہ نے جواب دیا اللہ کا شکر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں