روسی گڈریا 9ہزار فٹ بلند پہاڑی راستے پر بھیڑیں چراتا ہے

ماسکو …. جارجیا سے ملنے والی روس کی سرحد کے قریب ایک انتہائی دشوار قسم کا پہاڑی سلسلہ موجود ہے جس سے ضرورت مند افراد شدید سردی کے موسم میں پناہ گاہ کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں کیونکہ اس سلسلے میں کئی غار بنے ہوئے ہیں اور شدید برفباری کے دوران اس میں پناہ لینے میں آسانی ہوتی ہے مگر یہ راستہ بہت دشوار گزار ہے اور چونکہ اسکی بلندی 9ہزار فٹ سے زیادہ ہے اسلئے شدید ضرورت مند ہی اسے استعمال کرتے ہیں مگرتوشتی پہاڑ کے نام سے مشہوراس سلسلے میں بھیڑیں چرانے والے کچھ ایسے جیالے بھی موجود ہیں جو تقریباً 1200بھیڑیں لیکر انہی دشوار گزار راستوں سے آمد ورفت کرتے ہیں۔ وائلڈ لائف فوٹو گرافر نے اس علاقے کو دیکھنے اور اسکی تصاویر اتارنے کی کوششیں کیں جو انہیں بہت بھاری پڑیں۔ ٹیڑھے میڑھے پہاڑی راستے پر گاڑی چلاتے ہوئے ان کے 6ٹائر تباہ ہوئے لیکن انہوں نے بھی اس گزر گاہ کو پوری طرح سے دیکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ایم ایس چیپل نامی فوٹو گرافر 6 گڈریوں کے پیچھے چلتا ہوا اس مقام پر پہنچا اور شمال مشرقی جارجیا کے علاقے میں جانکلا جو روس سے ملنے والی سرحد پر واقع ہے۔ یہاں پہنچ کر فوٹو گرافروں اور انکے ساتھیوں کو احساس ہوا کہ یہاں کی زندگی صدیوں سے اپنی جگہ قائم ہے۔ اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ عصری زندگی کی سہولیات کا یہاں پہنچنا تو درکنار یہاں کے لوگوں نے اسکا نام بھی نہیں سنا۔ واضح ہو کہ اس پورے علاقے میں جتنی بھی سڑکیں ہیں وہ یورپ کی سب سے خطرناک سڑکیں سمجھی جاتی ہیں۔ یہاں کی آب و ہوا بھی نامہربان قسم کی ہے مگر بھیڑیں اور انہیں چرانے والے اسی راستے کو اپنانے پر مجبو رہیں۔ سفر کے دوران انہیں ایک ایسے درے سے بھی گزرنا پڑتا ہے جو درہ ابانو کہلاتا ہے او ر2800میٹر بلند ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والی تصاویر فوٹو گرافر ایموس چیپل نے اتاری ہیں جو ریڈیو فری یورپ نامی ادارے کیلئے کام کرتے ہیں اور جسکا مقصد دنیا کے نامساعد علاقو ں میں جانا اور وہاں کی فوٹو گرافی کرکے دنیا کو اس سے آگاہ کرنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں