باغ۔۔کشمیر پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد کیلیے بھارت پر دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ راجہ مشتاق احمد منہاس

کشمیر کے حوالے سے عالمی برادری بھی دہرے معیار پر کاربند ہے
آزادجموں وکشمیر کے وزیر اطلاعات،سیاحت و آئی ٹی کا انٹرویو’
باغ آزادجموں وکشمیر کے وزیر اطلاعات،سیاحت و آئی ٹی راجہ مشتاق احمد منہاس نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کیلیے سوچنے کا مقام ہے کہ کشمیر کے حوالے سے اس کی قراردادوں پر آج تک عملدرآمد کیوں نہیں یوا۔کشمیر پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد کیلیے بھارت پر دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے۔بھارت کے متعصبانہ رویے نے اقوام متحدہ کی ساکھ بھی متاثر کی ہے۔کشمیر کے حوالے سے عالمی برادری بھی دہرے معیار پر کاربند ہے۔وزیر اطلاعات نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔راجہ مشتاق احمد منہاس نے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیاجس کی وجہ سے خود اس عالمی ادارے کی ساکھ پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھی مقبوضہ کشمیر میں بہنے والے خون پر آنکھیں بند کئے ہوے ہے اور اس کی آنکھوں پر لالچ،مصلحت،تجارت اور معیشت کی پٹیاں بندھی ہیں جس کی وجہ سے وہ بھارت کی ہاں میں ہاں ملا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جو قومیں ایک بار اپنی آزادی کی ٹھان لیں اور اس کیلیے جانوں کا نذرانہ بھی پیش کر دیں انہیں پھر بڑی سے بڑی طاقت بھی آزادی سے محروم نہیں کر سکتی۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ کشمیروں نے اپنی آزادی کیلیے لازوال قربانیاں دی ہیں اس لئے بھارتی فوج کا ظلم وجبر ان کی تحریک آزادی کو دبا نہیں سکتا۔انہوں نے عظیم شہداء کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوے کہا کہ وطن کے ان دلیر بیٹوں نے تاریخ کا دھارا بدل کر رکھ دیا ہے انشاء اللہ ان کی قربانی رائگاں نہیں جائے گی اور مقبوضہ کشمیر میں آزادی کا سویرا ضرور یو گا۔انہوں نے کہا کہ ہم ان تمام دانشوروں جس میں امریکی نوم چوسکی،ارون دھتی رائے اور برکھا دت شامل ہیں جنہوں نے سچ کو آشکار کیا اور دنیا کو بھارتی فوج کے مظالم اور بھارت کے جارحانہ رویے سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ نوم چوسکی نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ بھارتی فوج کشمیروں کو بدترین مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ سمیت عالمی طاقتوں سے کہا کہ وہ کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو کامیاب بناے کیلیے ان کا ساتھ دیں کیونکہ ان کی تحریک عالمی قوانین کے عین مطابق ،جائز اور حق پر مبنی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں