برہان مظفر وانی شہید کشمیر کا درخشندہ ستارہ

تحریر : میر افسرامان
کہتے ہیں نا شہید کی جوموت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔برہان مظفر وانی نے اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کر کے اپنی کشمیری قوم کو حیات بخش گئے ہیں۔ کشمیر ی زندہ ہیں اور انشا اللہ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔تاریخ بناتی ہے کہ زندہ قوموں کو نہ کوئی غلام بنا سکا اور یہ ہی بھارت کشمیریوں کو زیادہ دیر غلام رکھ سکے گا۔ برہان کی شہادت کے وقت سے تحریک آزادی کشمیر نے جونئی انگڑائی لی ہے انشا اللہ وہ جموں و کشمیر کی مکمل آزادی تک جاری رہے گی۔برہان کے ماتھے پر بندی پٹی جس پر لاالہ الااللہ محمدۖ رسول اللہ لکھا ہوا ہے مجھے اس بات پر سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ یہ تحریک آزادی پاکستان کا تسلسل ہے۔جس میں پاکستان کا مطلب کیا لا الا الاللہ کا نعرہ برصغیر کی فضائوں میں گھونجا تھا اور اللہ نے برصغیر کے مسلمانوں کو مثل مدینہ اسلامی جمہوریہ پاکستان عنایت کیا تھا۔
صاحبو!ہم مسلمان ہیں ہمیں اللہ پریقین ہونا چاہیے کہ اللہ حی لالقیوم ہستی ہے وہ تحریک پاکستان کی جدو جہد کو دیکھ رہی تھی اور اب تحریک آزادی جموں و کشمیر پر بھی اس کی نظر ہے۔مسلمانوں! اللہ کی مدد کے بغیر کوئی بھی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ اللہ کی ہمیشہ سے سنت رہی ہے۔ جب تک قومیں خود طاغوت سے نجات نہیں چاہتیں اللہ بھی ان کی مدد نہیں کرتا۔ الحمد اللہ ہم مسلمان ہیں ہمیںاپنی تاریخ کو یاد رکھنا چاہیے کیا تحریک آزادی پاکستان کے وقت دنیا میں دوبڑی طاقت ور تحریکیں موجود نہیں تھیں ۔ایک کیمونسٹ تحریک جو دنیا کے تقریباً آدھے حصے پرغالب آچکی تھی اور ہند میں بھی اس کی گرفت مضبوط تھی۔ دوسری سرمایادارانہ سیکولر تحریک جس کے لیے کہا جاتا تھا کہ اس کی سلطنت میں سورج غروب نہیں ہوتا۔ ان دونوں کے ساتھ ہندوئوں کی اکثریت بھی شامل تھی جو تحریک آزادی پاکستان کی کامیابی کے درمیان بڑی رکاوٹ تھی۔
قائد اعظم کی اس منطق کہ ہند میں دو قومیں بستی ہیں ایک مسلمان اور دوسری ہندو۔ خود مسلمانوں کے ایک بڑے طبقے نے ہندوئو اکثریت کے جال میں پھنس کر کہا تھا کہ قومیں اوطان ، یعنی وطن سے بنتی ہیں ۔ہند کے اندر جو بھی قوم آباد ہے، وہ چاہے ہندو ہوں، چاہے مسلمان ہوں اور چاہے کوئی دوسری قوم ہو، سب ایک ہنددوقوم ہیں۔ اس پر سیدموددوی نے شاعر اسلام علامہ اقبال کے اس شعر کہ” اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب پہ نہ کر۔ خاص ہے ترکیب میں قوم رسولۖ عاشمی” کی تشریع کرتے ہوئے مسئلہ قومیت پر مضامین لکھ کر اس حقیقت کو واضع کیا تھا کہ مسلمان ایک ملت ہیں ان میں اور دوسری قوموں میں فرق ہے۔ان مضامین کو مسلم لیگ نے پورے ہند میں پھیلایا تھا جس سے پاکستان بننے میں مدد ملی تھی۔یہ تمہید بیان کرنے کی اس لیے ضروت پڑی ہے کہ اب بھی کشمیر کی قربانیوں کو لوگ ایک قوم کی دوسری قوم سے آزادی کی تحریک سے تعبیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نہیں بھائی! یہ حق و سچ اور ایک زندہ جاوید دین اسلام سے تعلق رکھنے والے کشمیریوں مسلمانوںکی مشرک طاغوت ہندوقوم کے خلاف تحریک آزادی کشمیر، ویسی ہی تحریک ہے جیسی پاکستان کی تحریک آزادی تھی۔ جیسے پہلے بھی اللہ نے دو بڑی قوتوں کو شکست سے دوچار کر کے کامیابی سے ہمکنار کیا تھا اب بھی اگر کشمیری اللہ سے لا الہ الاللہ محمد رسولۖ اللہ کی پٹی سر پر باندھ کر اللہ کے نام پر جہاد کے ذریعے آزادی مانگ رہے ہیں کہ آزادی کے بعد وہ پاکستان کے ساتھ شامل ہو کر اسلام کے اصولوں کے مطابق اللہ اور رسولۖ کی اطاعت میں زندگی گزاریں گے تو اللہ کی یہ سنت ہے کہ وہ اپنے بندوں کو شرک و طاغوت سے نجات دلاتا رہا ہے۔کشمیری پچھلے ٧٠ سال سے قومیت اور سیکولرزم کی ساری وادیاں پار کر چکے ہیں۔
شیخ عبداللہ اور اس کی باقیات نے کشمیریوںکو قومیت اور سیکولرزم کی وادیوں کے سبز باغ دکھا کر بھارت کا غلام بنائے رکھا۔اب وہ اسلام کی بابرکت وادی میں قدم رکھنا چاہتے ہیں۔ اس لیے ہم کشمیریوں کے بہی خواہ کالم نگاروں سے گزارش کریں گے کہ وہ اللہ پربھروصہ رکھیں۔ دنیا کے چلن اور وسائل پر نظر رکھنے کے بجائے اللہ کی مدد کی طرف نظر رکھیں۔ اللہ جب تحریک پاکستان کو مذہب بنیاد پر کامیاب کر سکتا ہے تو تحریک آزادی کشمیر کو بھی مذہب ہی کی بنیاد پر کامیاب کرے گا انشا اللہ۔ منطق کے لحاظ سے دیکھا جائے تو کشمیری تحریک آزادی کشمیر کو مذہب کی بنیادپر آگے بڑھا رہے ہیں تو ہمیں اس چیز کا غم کیوں طاری ہو رہا ہے کہ زمانہ سیکولر اور قومیتتوں کی بنیاد پر چل رہا ہے تو تحریک آزادی کشمیر کو بھی ایک قوم سے دوسری قوم کی آزادی کی منطق پر ہی چلایاجائے۔ کشمیریوں کے بہی خواہوں سے گزارش ہے کہ وہ کو بھی کشمیریوں کی تحریک آزادی کشمیر کو مذہب کی بنیاد پایا تکمیل تک پہنچنے دیا جائے۔ یہ غاصب ہندوئوں کی پرانی چال ہے وہ مسلمانوں کوچھوٹی چھوٹی قومیتوں میں تقسیم کر کے ان پر حکمرانی کرنے کی سازشیں تیار کرتا رہتا ہے۔جس طرح قائد اعظم نے ایمان کی طاقت سے ان کی چالوں کو شکست دی تھی اسی طرح حریت کانفرنس کے رہنما سید علی شاہ گیلانی اور اس کے ساتھی تحریک آزادی کشمیر کو مذہب کی بنیاد پر چلا بھارت سے آزادی حاصل کر کے دم لیں گے۔ برہان کی شہادت کے بعد جتنی قربانیاں کشمیری قوم پیش کر رہی ہے اس کے بعدظالم،مشرک بھارت کو کتنی قربانیاں چاہییں۔ اس کی غاصب درندہ صفت فوج نے برہان کی شہادت کے وقت سے نہتے کشمیریوں پر فائرنگ کے سیکڑوں کو شہید کر چکا ہے۔
سیکڑوں کو ممنوع بیلیٹ گنیں چلا کر اندھا کر چکا ہے۔اس کی بکتر بند گاڑیوں پر پتھر پیھکنے والے نہتے معصوم کشمیری نوجوانوں کر ظالمانے تشدد کرکے گرفتار کرتے ہیں پھر ان کو عقبوعت خانوں میں تشدد کا نشانہ بناتے ہیں ۔جب وہ اس تشدد سے مرنے کے قریب ہوتے ہیں تو ان کو اگر وادی ظاہر کر کے مار کر بستیوں میں پھینک دیتے ہیں۔ یہ ظلم کا سلسلہ چلتا رہتا ہے اور کشمیری ہر شہادت کے بعد تازہ دم ہو کر مقبوضہ وادی کی سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔ قابض درندہ صفت بھارتی فوجیوں نے کشمیری نوجوان اپنی فوجی جیپ کے بونٹ پر باندھ کر ڈھال کے طور پر استعمال کیا ہے ایسا ظلم کرنے والے فوجی کو انعام سے نوازہ گیا ہے۔ قابض فوجیوںنے کالجوں اور یونیورسٹیوں کی عمارتوں کو اپنا ہیڈ کواٹر بنایا ہوا ہے۔ اس ظلم پر کالجوں اور یونیورسٹیوں کی بچیاں قابض فوج کے خلاف احتجاج کرتی ہیں تا ان پر گولیاں چلائی جاتیں ہیں۔صاحبو! میری ذاتی لائبریری میںکشمیریوں پر مظالم پر لکھی گئی کافی کتابیں موجود ہیں۔دوسری دکھ بھری داستانوں کے علاوہ ایک کتاب میں کشمیری نوجوانوں کی تصویروں دی گئی ہیں۔ ان میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کشمیری جوانوں کو گرفتار کے ان پر تشدد کے سارے طریقے استعمال کر انہیںہڈھیوں کے پنجروںمیں تبدیل کر دیا ہے۔ ان کو ریت ملی روٹیاں کھلائی جاتی تھیں۔ایک اور کشمیری کی تحریر شدہ کتاب میںہزاروں عزت مآب کشمیری خواتین کے ساتھ بھارت کے درندہ صفت ویشیوں فوجیوںکی اجتماہی آبروریزی کی دستان بیان کی گئی ہے۔ہزاروںکشمیری نوجوان آج تک لاپتہ ہیں۔درجنوں اجتماہی قبریں دریافت ہو چکی ہیں جن میں بے گناہ کشمیریوں کو تشدد کے بعد ہلاک کر اجتماہی طور پر دفنا دیا گیا تھا۔ کشمیریوں کے گھروں، دکانوںاور باغات پر گن پائوڈر چھڑک کر اسے جلا دیا گیا۔سید علی شاہ گیلانی اور حریت کی دوسری قیادت کو ہر وقت قید میں رکھا گیا۔ ڈوگرہ حکمران سے لیکر اس وقت تک پانچ لاکھ سے زیادہ کشمیری شہید کر دیے گئے۔برہان مظفر وانی نے تو واقعی کشمیری قوم کو حیات بخش دی ہے۔ کشمیری جلد آزاد ہوں گے۔کشمیر جنت نظیر ہے جو اس میں رہنے والے کشمیری مسلمانوں کا حق ہے۔ جنت کبھی بھی مشرکوں کو نہیں ملتی۔برہان مظفر وانی کی چلائی ہوئی تحریک آزادی کشمیر جلد کامیاب ہو انشا اللہ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں