برطانیہ میں الیکٹرک چیونٹیوں کے خاتمے کی مہم، کئی مرتبہ بجلی کا بریک ڈائون ہوچکا، آگ لگ چکی

لندن…. برطانیہ میں ان دنوں ’’الیکٹرک چیونٹیوں ‘‘نے حملہ کردیا ہے۔ ان چیونٹیوں کو ہاتھ لگانے سے بجلی جیسا جھٹکا لگتا ہے۔ پہلی مرتبہ اس قسم کی چیونٹیاں 2009ء میں برطانوی شہر گلوسسٹر شائر میں دیکھی گئی تھیں جس کے بعدایسٹبورن میں انکی ایک بڑی ’’بستی‘‘ دریافت ہوئی تھی جہاں 10لاکھ سے زیادہ چیونٹیاں پائی گئی تھیں۔یہ چیونٹیا ںزیادہ تر بجلی کے تاروںکے آس پاس رہتی ہیں اورانکی وجہ سے کئی مرتبہ بجلی کا بریک ڈائون ہوچکا ہے جبکہ کئی مقامات پر انہی چیونٹیوں کی وجہ سے آگ لگ چکی ہے۔ ان چیونٹیوں کو ’’ایشین سپر آنٹس‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ چیونٹیاں برطانیہ میں گملوں میں لگے پودوں میں درآمد ہوئی تھیں۔ گلوسسٹر شائر میں جب انہیں پہلی مرتبہ دیکھا گیا تھا تو وہاں تعداد 35ہزار کے قریب تھی۔ جس کے بعد ان میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اب ایسٹبورن میں 2سڑکوں کے اطراف میں ان کی تعداد 10لاکھ سے زیاد ہ بتائی جارہی ہے۔ یہ چیونٹیاں میلوں دور تک پھیلی ہوئی ہیں اور 50ایکڑ رقبے پر انکی کالونیاں پائی گئیں۔ یہ اب تک ازبکستان، ترکی اور جنوب مشرقی یورپ کے بعد ملکوں میں پائی جاتی ہیں۔ انہیں ختم کرنے والے ادارے کے ایک سربراہ کا کہناہے کہ اس وقت ایسٹبورن میں ان کی ’’بستی‘‘ ختم کرنے کیلئے کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔ چیونٹیوں سے درجنوں گھر متاثر ہورہے ہیں۔ اگر ا نہیں بروقت ختم نہ کیا گیا تو یہ بڑی تیزی سے پھیلیں گی۔ ہم لوگوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ جیسے ہی انہیں دیکھیں اس کی خبر ہمیں دیں کیونکہ یہ بجلی کے تاروں میں رہتی ہیں اور اس سے نہ صرف بلیک آئوٹ ہوگا بلکہ آگ بھی لگ سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں